ہیں بہت دیکھے چاہنے والے
پر ملے کم نباہنے والے
ہم تمہارے ہوں چاہنے والے
تم اگر ہو نباہنے والے
آب شمشیر کے پیاسے ہیں
تیرے بسمل کراہنے والے
آ کے دنیا میں اے دل ناداں
کام مت کر الاہنے والے
چاہے چاہے نہ چاہے چاہے وہ
ہم تو ہیں اس کے چاہنے والے
نہیں وہ دوست بلکہ ہیں دشمن
ہیں جو تیرے سراہنے والے
مشرقیؔ بس بگاڑ دیتے ہیں
ان بتوں کو سراہنے والے

غزل
ہیں بہت دیکھے چاہنے والے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی