EN हिंदी
ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ | شیح شیری
hain ashk meri aankhon mein qulzum se ziyaada

غزل

ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ

امام بخش ناسخ

;

ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ
ہیں داغ مرے سینے میں انجم سے زیادہ

سو رمز کی کرتا ہے اشارے میں وہ باتیں
ہے لطف خموشی میں تکلم سے زیادہ

جز صبر دلا چارہ نہیں عشق بتاں میں
کرتے ہیں یہ ظلم اور تظلم سے زیادہ

مے خانے میں سو مرتبہ میں مر کے جیا ہوں
ہے قلقل مینا مجھے قم قم سے زیادہ

سو رقص سے افزوں ہے پری رو تری رفتار
پاؤں کی صدا لاکھ ترنم سے زیادہ

تکلیف تکلف سے کیا عشق نے آزاد
موئے سر شوریدہ ہیں قاقم سے زیادہ

معشوقوں سے امید وفا رکھتے ہو ناسخؔ
ناداں کوئی دنیا میں نہیں تم سے زیادہ