EN हिंदी
حیف ہے ایسی زندگانی پر | شیح شیری
haif hai aisi zindagani par

غزل

حیف ہے ایسی زندگانی پر

میر محمدی بیدار

;

حیف ہے ایسی زندگانی پر
کہ فدا ہو نہ یار جانی پر

تیری گل کاری ابر ہو برباد
گر فدا ہو نہ یار جانی پر

حال سن سن کے ہنس دیا میرا
کچھ تو آیا ہے مہربانی پر

خون کشتوں کے ہو گیا دل کا
تیری دستار ارغوانی پر

رات بیدارؔ وہ مہ تاباں
سن کے رویا مری کہانی پر