EN हिंदी
ہے ترا انتظار گلشن میں | شیح شیری
hai tera intizar gulshan mein

غزل

ہے ترا انتظار گلشن میں

سردار انجم

;

ہے ترا انتظار گلشن میں
رو رہی ہے بہار گلشن میں

آج پھر دامن امید مرا
ہو گیا تار تار گلشن میں

پتیاں کب بکھیر دیں جھونکے
کس کو ہے اعتبار گلشن میں

کس قدر سخت جان تھا انجمؔ
جو رہا سوگوار گلشن میں