EN हिंदी
ہے تیری ہی کائنات جی میں | شیح شیری
hai teri hi kaenat ji mein

غزل

ہے تیری ہی کائنات جی میں

جرأت قلندر بخش

;

ہے تیری ہی کائنات جی میں
جی تجھ سے ہے تیری ذات جی میں

تو نے کیا قتل گو بہ ذلت
سمجھا میں اسے نجات جی میں

کیوں غم یہ مجھی پہ مہرباں ہے
سب شاد ہیں ذی حیات جی میں

اس تنگ دہان کے سخن پر
یاں گزرے ہیں سو نکات جی میں

ہر دم بہ ہزار جلوۂ نو
دیکھوں ہوں تری صفات جی میں

دم آنکھوں میں آ رہا ہے جرأتؔ
گزرے ہے یہ آج رات جی میں

آ جاوے تو حال دل سنا لیں
رہ جائے نہ جی کی بات جی میں