EN हिंदी
ہے تقاضائے جنوں سلسلہ وار ملے | شیح شیری
hai taqaza-e-junun silsila-war mile

غزل

ہے تقاضائے جنوں سلسلہ وار ملے

مختار شمیم

;

ہے تقاضائے جنوں سلسلہ وار ملے
غم کی زنجیر ملے درد کی جھنکار ملے

تیشۂ نور لیے صبح کا پیغام لیے
کوئی بیدار ملے کوئی تو ہشیار ملے

دشت وحشت کی قسم آبلہ پائی کی قسم
راہ میں جب نہ کوئی سایۂ دیوار ملے

ہم سفر ہم نے جہاں نقش تمنا پایا
ہم رہ زیست کے اس موڑ پہ بیکار ملے

ان کے چہروں پہ تھے اخلاص و محبت کے نقوش
دل میں جھانکا تو مرے یار ہی اغیار ملے