EN हिंदी
ہے شہر الفت میں قدغنوں سے عجیب خوف و ہراس رہنا | شیح شیری
hai shahr-e-ulfat mein qadghanon se ajib KHauf-o-hiras rahna

غزل

ہے شہر الفت میں قدغنوں سے عجیب خوف و ہراس رہنا

اسحاق ظفر

;

ہے شہر الفت میں قدغنوں سے عجیب خوف و ہراس رہنا
خزاں کے آنے پہ یاس چھائے بہار ہو تو پر آس رہنا

کبھی کبھی کوئی بھیجتا ہے نظر میں چاہت کی پھول کلیاں
محبتوں کا نصیب ٹھہرا کبھی کبھی کا اداس رہنا

اگر یہ چاہو کہ زیست گزرے ہنسی خوشی کی پھوار میں ہی
بہت ضروری ہے اے ظفرؔ یہ ترا بھی موسم شناس رہنا