EN हिंदी
ہے جو دیوار پر گھڑی تنہا | شیح شیری
hai jo diwar par ghaDi tanha

غزل

ہے جو دیوار پر گھڑی تنہا

سیا سچدیو

;

ہے جو دیوار پر گھڑی تنہا
دیکھتی ہوں پڑی پڑی تنہا

چاند میں عکس ڈھونڈھتی ہوں ترا
روز آنگن میں میں کھڑی تنہا

سوچتی ہوں کی جلد دن نکلے
رات اتنی لگے بڑی تنہا

یاد کرتی ہوں اپنے ماضی کو
حال کی قبر میں پڑی تنہا

سارے اپنوں کی بھیڑ میں رہ کر
اپنے حالات سے لڑی تنہا