EN हिंदी
ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا | شیح شیری
hai ishq mein abru ke jo kahida tan apna

غزل

ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا

منشی بنواری لال شعلہ

;

ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا
سایہ تری تلوار کا ہوگا کفن اپنا

اس منہ کی کریں بات ذرا منہ کو تو بنوائیں
غنچوں سے کہو صاف تو کر لیں دہن اپنا

پر کھولے ہوئے کرتی ہیں پریاں مرا ماتم
اندر کا اکھاڑا ہے یہ بیت الحزن اپنا

کیا کہتے ہیں سن سن کے مرے شعر کو شعلہ
اعدا کے لئے تیغ ہے گویا سخن اپنا