ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا
سایہ تری تلوار کا ہوگا کفن اپنا
اس منہ کی کریں بات ذرا منہ کو تو بنوائیں
غنچوں سے کہو صاف تو کر لیں دہن اپنا
پر کھولے ہوئے کرتی ہیں پریاں مرا ماتم
اندر کا اکھاڑا ہے یہ بیت الحزن اپنا
کیا کہتے ہیں سن سن کے مرے شعر کو شعلہ
اعدا کے لئے تیغ ہے گویا سخن اپنا
غزل
ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا
منشی بنواری لال شعلہ