EN हिंदी
ہے انتظار مقدر تو انتظار کرو | شیح شیری
hai intizar muqaddar to intizar karo

غزل

ہے انتظار مقدر تو انتظار کرو

مدن موہن دانش

;

ہے انتظار مقدر تو انتظار کرو
پر اپنے دل کی فضا کو بھی خوش گوار کرو

تمہارے پیچھے لگی ہیں اداسیاں کب سے
کسی پڑاؤ پر رک کر انہیں شکار کرو

ہمارے خوابوں کا در کھٹکھٹاتی رہتی ہیں
تم اپنی یادوں کو سمجھاؤ ہشیار کرو

بھلی لگے گی یہی زندگی اگر اس میں
خیال و خواب کی دنیا کو بھی شمار کرو

بھروسہ بعد میں کر لینا ساری دنیا پر
تم اپنے آپ پر تو پہلے اعتبار کرو