ہے انتظار مقدر تو انتظار کرو
پر اپنے دل کی فضا کو بھی خوش گوار کرو
تمہارے پیچھے لگی ہیں اداسیاں کب سے
کسی پڑاؤ پر رک کر انہیں شکار کرو
ہمارے خوابوں کا در کھٹکھٹاتی رہتی ہیں
تم اپنی یادوں کو سمجھاؤ ہشیار کرو
بھلی لگے گی یہی زندگی اگر اس میں
خیال و خواب کی دنیا کو بھی شمار کرو
بھروسہ بعد میں کر لینا ساری دنیا پر
تم اپنے آپ پر تو پہلے اعتبار کرو
غزل
ہے انتظار مقدر تو انتظار کرو
مدن موہن دانش