EN हिंदी
ہے غلط فہمی ہوا کی اس سے ڈر جاتا ہوں میں | شیح شیری
hai ghalat-fahmi hawa ki us se Dar jata hun main

غزل

ہے غلط فہمی ہوا کی اس سے ڈر جاتا ہوں میں

آصف رشید اسجد

;

ہے غلط فہمی ہوا کی اس سے ڈر جاتا ہوں میں
حوصلہ بن کر چراغوں میں اتر جاتا ہوں میں

نیند کی آغوش میں تھک کر گروں میں جب کبھی
خواب جی اٹھتے ہیں میرے اور مر جاتا ہوں میں

گھر مکینوں سے بنا کرتا ہے پتھر سے نہیں
بس اسی امید پر ہر روز گھر جاتا ہوں میں

میں نے تجھ سے کیا کبھی پوچھا کدھر جاتی ہے تو
اے شب آوارہ تجھ کو کیا کدھر جاتا ہوں میں

میرے جانے پر نہ ہو گھر کی اداسی یوں ملول
تو اگر گھبرا گئی ہے تو ٹھہر جاتا ہوں میں