ہے دل کو اس طرح سے مرے یار کی تلاش
جس طرح تھی کلیم کو دیدار کی تلاش
ہوں رند سر کھلا بھی جو ہووے تو ڈر نہیں
زاہد نہیں کہ مجھ کو ہو دستار کی تلاش
میں ہوں کہیں پہ آٹھوں پہر ہے اسی کی فکر
جاتی نہیں ہے دل سے مرے یار کی تلاش
دل ہاتھوں ہاتھ بک گیا بازار عشق میں
کرنی پڑی نہ مجھ کو خریدار کی تلاش
اپنے ہی دل میں ڈھونڈھنا لازم تھا یار کو
اتنے دنوں جو کی بھی تو بے کار کی تلاش
بیعانہ نقد جاں کرو سیاحؔ پیش کش
رہتی ہے ان کو ایسے خریدار کی تلاش
غزل
ہے دل کو اس طرح سے مرے یار کی تلاش
میاں داد خاں سیاح