EN हिंदी
ہے داغ داغ مرا دل مگر ملول نہیں | شیح شیری
hai dagh dagh mera dil magar malul nahin

غزل

ہے داغ داغ مرا دل مگر ملول نہیں

فرید عشرتی

;

ہے داغ داغ مرا دل مگر ملول نہیں
تمام عمر کا رونا مجھے قبول نہیں

وہ گفتگو جو نگاہوں سے ہوتی رہتی ہے
حدیث نرگس مستانہ ہے فضول نہیں

بہت سے پھول ہیں دامن میں آپ کے لیکن
جسے ہم اپنا کہیں ایسا کوئی پھول نہیں

وہ ایک بت جسے کہتے ہیں شاہکار جمیل
صنم کدے کا خدا ہے مگر رسول نہیں

سراغ جادۂ منزل جو دے گیا ہے فریدؔ
حنا کا رنگ ہے وہ راستے کی دھول نہیں