حدیث تلخئ ایام سے تکلیف ہوتی ہے
سحر والوں کو ذکر شام سے تکلیف ہوتی ہے
وہی کافر کہ جس کا نام تسکین دل و جاں تھا
ستم ہے اب اسی کے نام سے تکلیف ہوتی ہے
مقام ایسا بھی آتا ہے گزر گاہ محبت میں
مسافر کو جہاں آرام سے تکلیف ہوتی ہے
شکست دل کی منزل سے اگر گزرے تو کیا ہوگا
ابھی تم کو شکست جام سے تکلیف ہوتی ہے
حفیظؔ اہل گلستاں سے ہمارا حال مت کہنا
انہیں ذکر اسیر دام سے تکلیف ہوتی ہے
غزل
حدیث تلخئ ایام سے تکلیف ہوتی ہے
حفیظ بنارسی