EN हिंदी
حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں | شیح شیری
had ho koi to sabr tere hijr par karen

غزل

حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں

سیماب اکبرآبادی

;

حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں
آخر ہم ایک حال میں کب تک بسر کریں

اہل نظر وسیع گر اپنی نظر کریں
ذرے نقاب الٹ کے تجھے جلوہ گر کریں

فطرت ہر اعتبار سے ہے ہم نوائے حسن
آمین تم کو تو دعائیں اثر کریں

تم نے تو اپنے حسن کو محفوظ کر لیا
ہم کس کے ساتھ عمر محبت بسر کریں

سیمابؔ ہم میں عیب و ہنر خود ہیں بے حساب
ہم کیا کسی کے عیب و ہنر پر نظر کریں