EN हिंदी
ہاتھ میں ماہتاب ہو جیسے | شیح شیری
hath mein mahtab ho jaise

غزل

ہاتھ میں ماہتاب ہو جیسے

عابد ودود

;

ہاتھ میں ماہتاب ہو جیسے
کھلی آنکھوں میں خواب ہو جیسے

میرے ہمسائے میں جو رہتا ہے
مجھ سا خانہ خراب ہو جیسے

چاند نکلا تو اس قرینے سے
اک حسیں بے حجاب ہو جیسے

ہم سفر ڈھونڈنے کو نکلا ہوں
موسم انتخاب ہو جیسے

یوں گناہوں کی یاد آتی ہے
آج یوم حساب ہو جیسے

آنکھ مدت سے تر نہیں عابدؔ
خشک اپنا چناب ہو جیسے