حاصل کبھی جو اس کی محبت نہ ہو ہمیں
پل بھر کی بھی حیات میں راحت نہ ہو ہمیں
شکوے جو تم سے ہیں وہ توقع کے ساتھ ہیں
امید گر نہ ہو تو شکایت نہ ہو ہمیں
جذباتیت میں ترک تعلق تو کر چکے
کل اپنے فیصلے پہ ندامت نہ ہو ہمیں
یہ اور بات ہے کہ لبوں سے نہیں عیاں
یہ تو نہیں کہ تم سے محبت نہ ہو ہمیں
نعمت کی طرح دل پہ لگے ہیں تمہارے زخم
کافر کہو جو ٹیس میں راحت نہ ہو ہمیں
کہتے نہیں زبان سے اطہر شکیلؔ ہم
یہ تو نہیں کہ غم سے اذیت نہ ہو ہمیں
غزل
حاصل کبھی جو اس کی محبت نہ ہو ہمیں
اطہر شکیل