EN हिंदी
ہاں وفاؤں کا میری دھیان بھی تھا | شیح شیری
han wafaon ka meri dhyan bhi tha

غزل

ہاں وفاؤں کا میری دھیان بھی تھا

وکاس شرما راز

;

ہاں وفاؤں کا میری دھیان بھی تھا
ذہن میں اس کے خاندان بھی تھا

دھوپ کے ہی نصیب میں تھا میں
منتظر میرا سائبان بھی تھا

تیرنا بھی نہ جانتا تھا وہ
ڈوبنے والا بے زبان بھی تھا

کچھ تو بارش نے باندھ لی تھی ضد
کچھ پرانا مرا مکان بھی تھا

وقت بھی کم ملا تھا کچھ ہم کو
اور کچھ سخت امتحان بھی تھا