ہاں وفاؤں کا میری دھیان بھی تھا
ذہن میں اس کے خاندان بھی تھا
دھوپ کے ہی نصیب میں تھا میں
منتظر میرا سائبان بھی تھا
تیرنا بھی نہ جانتا تھا وہ
ڈوبنے والا بے زبان بھی تھا
کچھ تو بارش نے باندھ لی تھی ضد
کچھ پرانا مرا مکان بھی تھا
وقت بھی کم ملا تھا کچھ ہم کو
اور کچھ سخت امتحان بھی تھا
غزل
ہاں وفاؤں کا میری دھیان بھی تھا
وکاس شرما راز