EN हिंदी
ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو | شیح شیری
han did ka iqrar agar ho to abhi ho

غزل

ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو

آرزو لکھنوی

;

ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو
اور یوں ہو کہ دیدار اگر ہو تو ابھی ہو

تقدیر سے ڈرتا ہوں کہ پھر مت نہ پلٹ جائے
تم دل کے خریدار اگر ہو تو ابھی ہو

دیدار کو کل کہہ کے قیامت پہ وہ ٹالیں
اور شوق کا اصرار اگر ہو تو ابھی ہو

بدلا ہوا ہر عہد نیا لاتا ہے پیغام
یہ کیا کہ ہر اقرار اگر ہو تو ابھی ہو

آ لینے تو دو آرزوؔ آزار میں لذت
تم نام سے بیزار اگر ہو تو ابھی ہو