EN हिंदी
حالات سے فرار کی کیا جستجو کریں | شیح شیری
haalat se farar ki kya justuju karen

غزل

حالات سے فرار کی کیا جستجو کریں

وامق جونپوری

;

حالات سے فرار کی کیا جستجو کریں
جز یہ کہ شہر دار میں جشن سبو کریں

آؤ علاج تلخئ کام و گلو کریں
کچھ دیر شغل جام رہے گفتگو کریں

اپنے کرم سے کیا وہ ہمیں سرخ رو کریں
ہم ایسے بدمزاج کہ دل کو لہو کریں

پہچان بھی نہ پائیں گے آپ اپنی شکل کو
ٹوٹا ہے دل کا آئینہ کیا رو بہ رو کریں

کچھ فیصلہ نہ ہو سکا اب کی بہار میں
دامن کو تار تار کریں یا رفو کریں

دست جنوں تو بن چکا مشاطۂ چمن
پائے جنوں سے دشت کو اب سرخ رو کریں

در مے کدے کا بند حرم کا چراغ گل
خون جگر پئیں کہ لہو سے وضو کریں

کیا دن تھے دل کی باتوں سے ملتا تھا جب سکوں
پتھر سے کس امید پہ اب گفتگو کریں

وہ موتیوں سے کرتے ہیں منہ شاعروں کا بند
ایسے میں کیا ہم اپنے کو بے آبرو کریں

کس کو دماغ فکر کسے فرصت سخن
پھر کس لیے زمانہ کو اپنا عدو کریں

وامقؔ سے التفات کا مطلب یہی تو ہے
کچھ دیر شعر ویر سنیں ہاوہو کریں