EN हिंदी
حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو | شیح شیری
haal mein apne magan ho fikr-e-ainda na ho

غزل

حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو

سرور بارہ بنکوی

;

حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو
یہ اسی انسان سے ممکن ہے جو زندہ نہ ہو

کم سے کم حرف تمنا کی سزا اتنی تو دے
جرأت جرم سخن بھی مجھ کو آئندہ نہ ہو

بے گناہی جرم تھا اپنا سو اس کوشش میں ہوں
سرخ رو میں بھی رہوں قاتل بھی شرمندہ نہ ہو

ظلمتوں کی مدح خوانی اور اس انداز سے
یہ کسی پروردۂ شب کا نمائندہ نہ ہو

میں بہر صورت ترا کرب تغافل سہہ گیا
اب مجھے اس کا صلہ دے صرف شرمندہ نہ ہو

زندگی تشنہ بھی ہے بے رنگ بھی لیکن سرورؔ
جب تلک چہرہ فروغ مے سے تابندہ نہ ہو