EN हिंदी
حال دل میں نے جو دنیا کو سنانا چاہا | شیح شیری
haal-e-dil maine jo duniya ko sunana chaha

غزل

حال دل میں نے جو دنیا کو سنانا چاہا

کرار نوری

;

حال دل میں نے جو دنیا کو سنانا چاہا
مجھ کو ہر شخص نے دل اپنا دکھانا چاہا

اپنی تصویر بنانے کے لیے دنیا میں
میں نے ہر رنگ پہ اک رنگ چڑھانا چاہا

خاک دل جوہر آئینہ کے کام آ ہی گئی
لاکھ دنیا نے نگاہوں سے گرانا چاہا

شعلۂ برق سے گلشن کو بچانے کے لیے
میں نے ہر آگ کو سینے میں چھپانا چاہا

اپنے عیبوں کو چھپانے کے لیے دنیا میں
میں نے ہر شخص پہ الزام لگانا چاہا

غیرت موج اسے پھینک گئی ساحل پر
ڈوبنے والے نے جب شور مچانا چاہا