حال اب تنگ ہے زمانے کا
رنگ بے رنگ ہے زمانے کا
نہیں کوتاہ اس کا دست طلب
یہ گدا ننگ ہے زمانے کا
ایک دم چین سے نہ کوئی رہے
یہی آہنگ ہے زمانے کا
سرکشوں کا رہا نہ نام و نشاں
زور سر چنگ ہے زمانے کا
اے جفا کار دہر میں تجھ بن
کون ہم سنگ ہے زمانے کا
جھوٹ میں نے کہا ترے ہاتھوں
قافیہ تنگ ہے زمانے کا
چل نکل جلد یاں سے اے ؔجوشش
ڈھنگ بے ڈھنگ ہے زمانے کا

غزل
حال اب تنگ ہے زمانے کا
جوشش عظیم آبادی