ہائے وہ یاد کہاں ہے کہ خدا خیر کرے
دل میں پھر امن و اماں ہے کہ خدا خیر کرے
اک خدا ہے جو محض گفتگو میں ہے موجود
اور اسی سے یہ گماں ہے کہ خدا خیر کرے
مجھ میں اک دشت سا قائم ہے مگر چاروں طرف
شہر کا شہر رواں ہے کہ خدا خیر کرے
جو زمانہ سے چھپانی تھی مجھے ہر وہ بات
شعر در شعر بیاں ہے کہ خدا خیر کرے
غزل
ہائے وہ یاد کہاں ہے کہ خدا خیر کرے
سنیل کمار جشن