EN हिंदी
ہائے شرم دلبری اس دل ربا کے ہاتھ ہے | شیح شیری
hae sharm-e-dilbari us dilruba ke hath hai

غزل

ہائے شرم دلبری اس دل ربا کے ہاتھ ہے

رشید لکھنوی

;

ہائے شرم دلبری اس دل ربا کے ہاتھ ہے
اس وفا کی آبرو اوس بے وفا کے ہاتھ ہے

جانتا ہے کام بندے کا خدا کے ہاتھ ہے
دل مرا کھلنا ترے بند قبا کے ہاتھ ہے

آہ گریہ ساتھ ہوں غربت میں جب آتا ہے دھیان
بیکسی کہتی ہے یہ آب و ہوا کے ہاتھ ہے

کب تک آؤ گے عدم میں پوچھتے ہیں راہرو
کس سے کہئے اس طرف آنا قضا کے ہاتھ ہے

ہاتھ اٹھاتا ہوں خدا کے سامنے میں اے رشیدؔ
ڈھونڈھنا باب اجابت کو دعا کے ہاتھ ہے