EN हिंदी
حادثوں کی زد پہ ہیں تو مسکرانا چھوڑ دیں | شیح شیری
hadson ki zad pe hain to muskurana chhoD den

غزل

حادثوں کی زد پہ ہیں تو مسکرانا چھوڑ دیں

وسیم بریلوی

;

حادثوں کی زد پہ ہیں تو مسکرانا چھوڑ دیں
زلزلوں کے خوف سے کیا گھر بنانا چھوڑ دیں

تم نے میرے گھر نہ آنے کی قسم کھائی تو ہے
آنسوؤں سے بھی کہو آنکھوں میں آنا چھوڑ دیں

پیار کے دشمن کبھی تو پیار سے کہہ کے تو دیکھ
ایک تیرا در ہی کیا ہم تو زمانہ چھوڑ دیں

گھونسلے ویران ہیں اب وہ پرندے ہی کہاں
اک بسیرے کے لئے جو آب و دانہ چھوڑ دیں