EN हिंदी
حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا | شیح شیری
hadisa aisa bhi zer-e-asman hona hi tha

غزل

حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا

ناز قادری

;

حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا
برگ گل کو خاک شعلے کو دھواں ہونا ہی تھا

تلخ جتنی ہو حقیقت کو عیاں ہونا ہی تھا
زندگی کو سات پردوں میں نہاں ہونا ہی تھا

جو نہ سننا تھا وہ افسانہ بیاں ہونا ہی تھا
یعنی اپنی کوششوں کو رائیگاں ہونا ہی تھا

ریزہ ریزہ ٹوٹ کر بکھرے در و دیوار دل
لمحہ لمحہ خانۂ جاں کا زیاں ہونا ہی تھا

ساعت بے مہر میری زندگی کو ڈس گئی
لمحۂ سفاک کو مجھ پر عیاں ہونا ہی تھا

وقت سے پہلے ہوا نے کان میں کچھ کہہ دیا
فصل گل کے آتے ہی دل کا زیاں ہونا ہی تھا

جانتا ہوں ناز پھر بھی صبر کی طاقت نہیں
باغ دل کو ایک دن نذر خزاں ہونا ہی تھا