EN हिंदी
گزرنا رہ گزاروں سے بڑا آسان تھا پہلے | شیح شیری
guzarna rahguzaron se baDa aasan tha pahle

غزل

گزرنا رہ گزاروں سے بڑا آسان تھا پہلے

خواجہ جاوید اختر

;

گزرنا رہ گزاروں سے بڑا آسان تھا پہلے
علاقہ ہم جہاں رہتے ہیں وہ سنسان تھا پہلے

سبب کیا ہے اسے کھونے کا کچھ بھی غم نہیں ہوتا
جسے پانے کا اس دل کو بڑا ارمان تھا پہلے

یہ عالم ہے کہ اب کچھ بھی نہیں اک ہو کا عالم ہے
ہمارے خانۂ دل میں کوئی مہمان تھا پہلے

بشر کا شر نمایاں ہو گیا دور ترقی میں
یہی وہ آدمی ہے جو کبھی انسان تھا پہلے

عجب خوشبو سی آتی ہے در و دیوار سے اب بھی
یہاں کوئی یقیناً صاحب ایمان تھا پہلے

وہ میرے واسطے اب جان دینے پر ہے آمادہ
وہی جاویدؔ جو میرا حریف جان تھا پہلے