EN हिंदी
گزر رہی ہے مگر خاصے اضطراب کے ساتھ | شیح شیری
guzar rahi hai magar KHase iztirab ke sath

غزل

گزر رہی ہے مگر خاصے اضطراب کے ساتھ

فضیل جعفری

;

گزر رہی ہے مگر خاصے اضطراب کے ساتھ
خیال بھی نظر آنے لگے ہیں خواب کے ساتھ

تلاش میں ہوں کسی کھردرے کنارے کی
نباہ اب نہیں ہوتا حباب و آب کے ساتھ

شب فراق ہے سدھارتھؔ کی طرح گم سم
حواس بھی ہوئے رخصت ترے حجاب کے ساتھ

تعلقات کا تنقید سے ہے یارانہ
کسی کا ذکر کرے کون احتساب کے ساتھ

جڑی ہوئی ہے ہر اک شخص کی فضیلؔ یہاں
غرض کسی نہ کسی صاحب نصاب کے ساتھ