EN हिंदी
غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے | شیح شیری
ghurur-e-ulfat ki tarz-e-nazish ajab karishme dikha rahi hai

غزل

غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے

مضطر خیرآبادی

;

غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
ہماری روٹھی ہوئی نظر کو تری تجلی منا رہی ہے

وہ طور والی تری تجلی غضب کی گرمی دکھا رہی ہے
وہاں تو پتھر جلا دیے تھے یہاں کلیجہ جلا رہی ہے

مرے نشیمن میں شان قدرت کے سارے اسباب ہیں مہیا
ہوا صفائی پہ ہے مقرر چراغ بجلی جلا رہی ہے

نہ اس کے دامن سے میں ہی الجھا نہ میرے دامن سے یہ ہی اٹکی
ہوا سے میرا بگاڑ کیا ہے جو شمع تربت بجھا رہی ہے

فرشتے آئے اگر لحد میں تو صاف کہہ دوں گا راستہ لو
جب اس کی چاہت میں جان دے دی تو بات کہنے کو کیا رہی ہے

جمال قدرت مجھی کو دے دے کہ میں کلیجے کی چوٹ سیکوں
کلیم کے گھر میں رکھے رکھے وہ آگ اب کیا بنا رہی ہے