گر بت کم سن دام بچھائے
بلبلیں کیا ہیں ہاتھی پھنسائے
ان سے نگاہیں کون ملائے
تیوری چڑھی ہے منہ ہیں پھلائے
مسند زر پہ بیٹھا ہے واعظ
کھینسیں نکالے چندیا گھٹائے
اس سے وہ ملتے رہتے ہیں اکثر
روز انہیں جو چائے پلائے
محو خرام ناز ہے کوئی
زلفوں میں کڑوا تیل لگائے
رات کو اکثر شیخ حرم بھی
مے کدے پہنچے منہ کو چھپائے
گردش قسمت گردش دوراں
جس کو چاہے خوب نچائے
جس کو بھی چاہے دوست نوازے
جس کو نہ چاہے ٹھینگا دکھائے
لیتا ہے دست ناز کے بوسے
ہم سے اچھا لائف بوائے
روک نگاہ حرص کو مالی
تیرے چمن کو چرنے نہ پائے
غزل
گر بت کم سن دام بچھائے
شوق بہرائچی