غنچوں کے تبسم پر ہم غور نہیں کرتے
خاموش تکلم پر ہم غور نہیں کرتے
ڈوبے کہ رہے کشتی دریائے محبت میں
طوفان و تلاطم پر ہم غور نہیں کرتے
کلیوں کے تبسم کی تقلید تو کرتے ہیں
انجام تبسم پر ہم غور نہیں کرتے
ان کے رخ تاباں کی دیکھی ہے جھلک جب سے
مہر و مہ و انجم پر ہم غور نہیں کرتے
غم ہو کہ خوشی دونوں یکساں ہیں محبت میں
کچھ اشک و تبسم پر ہم غور نہیں کرتے
جب تک کہ محبت میں دل دل سے نہیں ملتا
نظروں کے تصادم پر ہم غور نہیں کرتے
اشعار نوازی ہی شیوہ ہے نسیمؔ اپنا
شاعر کے ترنم پر ہم غور نہیں کرتے
غزل
غنچوں کے تبسم پر ہم غور نہیں کرتے
نسیم شاہجہانپوری