EN हिंदी
غنچہ غنچہ ہنس رہا تھا، پتی پتی رو گیا | شیح شیری
ghuncha ghuncha hans raha tha, pati patti ro gaya

غزل

غنچہ غنچہ ہنس رہا تھا، پتی پتی رو گیا

علی اکبر ناطق

;

غنچہ غنچہ ہنس رہا تھا، پتی پتی رو گیا
پھول والوں کی گلی میں گل تماشا ہو گیا

ہم نے دیکھیں دھوپ کی سڑکوں پہ جس کی وحشتیں
رات کے سینے سے لگ کر آخرش وہ سو گیا

آسماں کے روزنوں سے لوٹ آتا تھا کبھی
وہ کبوتر اک حویلی کے چھجوں میں کھو گیا

اک گلی کے نور نے تاریک کتنے گھر کیے
وہ نہ لوٹا شخص بینا آنکھیں لے کر جو گیا