غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے
ہے سرو قد وہ اصل میں لنگڑا کہیں جسے
معشوق چاہیے کہ ہو ایسا سیاہ فام
مجنوں میاں بھی دیکھ کے لیلیٰ کہیں جسے
مے کو جو اصطلاح میں کہتے ہیں دخت رز
وہ مغبچہ ہے رندوں کا سالا کہیں جسے
سب جانور نہ حضرت انساں سے کیوں ڈریں
پیدا ہیں اس کے پیٹ سے حوا کہیں جسے
سب انگلیاں جھکا کے انگوٹھا اٹھائیے
بن جائے گی وہ شکل کہ ٹھینگا کہیں جسے
غزل
غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے
ظریف لکھنوی