گناہگار وفا لائق سزا لکھ دو
مرے خلاف زمانے کا فیصلہ لکھ دو
گھری ہے دائرۂ کرب آگہی میں حیات
اسی حصار میں رہنے کا حوصلہ لکھ دو
ہر ایک لمحہ ہے نوک سناں پہ سر اپنا
مجھے ستم زدۂ جذبۂ انا لکھ دو
میں دوسروں سے بھی کچھ داد ضبط غم پاؤں
ہر ایک لب پہ مرے دل کا مدعا لکھ دو
فنا کے دشت میں رہتے ہوئے زمانہ ہوا
مرے جنوں کو سر وادیٔ بقا لکھ دو
کھلا مرے لئے باب اثر نہیں نہ سہی
مرے لبوں پہ کوئی بے اثر دعا لکھ دو
نواح جاں میں کبھی تو بہار آئے گی
کبھی تو بدلے گی اس دشت کی فضا لکھ دو
عروس فکر کی سادہ ہتھیلیوں کے نام
تمام رنگ شفق سرخیٔ حنا لکھ دو
تمہارے ہاتھوں میں شاعر کا ہے قلم اے نازؔ
کتاب دل پہ محبت کا حاشیہ لکھ دو
غزل
گناہگار وفا لائق سزا لکھ دو
ناز قادری