EN हिंदी
گمان خاک میں سب کے ملانے والا ہے | شیح شیری
guman KHak mein sab ke milane wala hai

غزل

گمان خاک میں سب کے ملانے والا ہے

خورشید ربانی

;

گمان خاک میں سب کے ملانے والا ہے
کوئی چراغ ہوائیں بجھانے والا ہے

افق افق پہ مہکتی ہوئی شفق سے کھلا
کوئی ستارہ کہیں جگمگانے والا ہے

نہ جانے کون پس چشم ہے جنوں پیشہ
جو آنسوؤں کے خزانے لٹانے والا ہے

یہ کون آگ لگانے پہ ہے یہاں مامور
یہ کون شہر کو مقتل بنانے والا ہے