گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے
ملتی ہے اب انہیں سے کچھ اپنی خبر مجھے
نالوں سے میں نے آگ لگا دی جہان میں
صیاد جانتا تھا فقط مشت پر مجھے
اللہ رے ان کے جلوے کی حیرت فزائیاں
یہ حال ہے کہ کچھ نہیں آتا نظر مجھے
مانا حریم ناز کا پایہ بلند ہے
لے جائے گا اچھال کے درد جگر مجھے
ایسا کہ بت کدے کا جسے راز ہو سپرد
اہل حرم میں کوئی نہ آیا نظر مجھے
کیا درد ہجر اور یہ کیا لذت وصال
اس سے بھی کچھ بلند ملی ہے نظر مجھے
مست شباب وہ ہیں میں سرشار عشق ہوں
میری خبر انہیں ہے نہ ان کی خبر مجھے
جب اصل اس مجاز و حقیقت کی ایک ہے
پھر کیوں پھرا رہے ہیں ادھر سے ادھر مجھے
غزل
گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے
اصغر گونڈوی