EN हिंदी
گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے | شیح شیری
gulzar mein ye kahti hai bulbul gul-e-tar se

غزل

گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے

نوح ناروی

;

گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے
دیکھے کوئی معشوق کو عاشق کی نظر سے

لو اور سنو کہتے ہیں وہ ہم سے بگڑ کر
دیکھو ہمیں دیکھو نہ محبت کی نظر سے

وہ اٹھی وہ آئی وہ گھٹا چھا گئی ساقی
مے خانے پہ اللہ کرے ٹوٹ کے برسے

مے خانہ پہ گھنگھور گھٹا چھائی ہے بیکار
کھلنا ہو تو کھل جائے برسنا ہو تو برسے

کیا عشق ہے کیا شوق ہے کیا رشک ہے کیا لاگ
دل جلوہ گاہ ناز میں آگے ہے نظر سے

اس خوف سے مل لیتے ہیں وہ نوحؔ سے اکثر
طوفاں نہ اٹھائے کہیں یہ دیدۂ تر سے