EN हिंदी
گلزار جہاں میں گل کی طرح گو شاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم | شیح شیری
gulzar-e-jahan mein gul ki tarah go shad hain hum shadab hain hum

غزل

گلزار جہاں میں گل کی طرح گو شاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم

اختر شیرانی

;

گلزار جہاں میں گل کی طرح گو شاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم
کہتی ہے یہ ہنس کر صبح خزاں سب ناز عبث اک خواب ہیں ہم

کس ماہ لقا کے عشق میں یوں بے چین ہیں ہم بیتاب ہیں ہم
کرنوں کی طرح آوارہ ہیں ہم تاروں کی طرح بے خواب ہیں ہم

مٹ جانے پہ بھی مسرور ہیں ہم مرجھانے پہ بھی شاداب ہیں ہم
شہبائے شباب و عشق کا اک بھولا ہوا رنگیں خواب ہیں ہم

فطرت کے جمال رنگیں سے ہم نے بھی اٹھائے ہیں پردے
بربط ہے اگر فردوس جہاں تو اس کے لئے مضراب ہیں ہم

خوش وقتی ہے وجہ رنج و الم گلزار جہاں میں اے ہمدم
طائر نہ پکاریں شاد ہیں ہم غنچے نہ کہیں شاداب ہیں ہم

ملنے پہ گر آئیں کوئی مکاں خالی نہیں اپنے جلووں سے
اور گوشہ نشیں ہو جائیں اگر کم یاب نہیں نایاب ہیں ہم

دو دن کے لئے ہم آئے ہیں اک شب کی جوانی لائے ہیں
فردوس سرائے ہستی میں ہم رنگ گل مہتاب ہیں ہم

رسوائی شعر و عشق نے وہ رتبہ ہمیں اخترؔ بخشا ہے
فخر دکن و بنگال ہیں ہم ناز اودھ و پنجاب ہیں ہم