گلوں کی گر عنایت ہو گئی تو
انہیں ہم سے محبت ہو گئی تو
ہمیں کیوں سونپتا ہے دولت حسن
امانت میں خیانت ہو گئی تو
کسی کی بیکسی پہ ہنسنے والے
تری بھی ایسی حالت ہو گئی تو
مجھے تو مجھ سے بڑھ کر چاہتا ہے
مری خود سے عداوت ہو گئی تو
نہ لگ ہونٹوں سے سگریٹ کی طرح تو
اگر مجھ کو تیری لت ہو گئی تو
تو خود کو بد دعا دیتا ہے اکثر
خدا کے گھر سماعت ہو گئی تو

غزل
گلوں کی گر عنایت ہو گئی تو
آلوک یادو