EN हिंदी
گلوں کی گر عنایت ہو گئی تو | شیح شیری
gulon ki gar inayat ho gai to

غزل

گلوں کی گر عنایت ہو گئی تو

آلوک یادو

;

گلوں کی گر عنایت ہو گئی تو
انہیں ہم سے محبت ہو گئی تو

ہمیں کیوں سونپتا ہے دولت حسن
امانت میں خیانت ہو گئی تو

کسی کی بیکسی پہ ہنسنے والے
تری بھی ایسی حالت ہو گئی تو

مجھے تو مجھ سے بڑھ کر چاہتا ہے
مری خود سے عداوت ہو گئی تو

نہ لگ ہونٹوں سے سگریٹ کی طرح تو
اگر مجھ کو تیری لت ہو گئی تو

تو خود کو بد دعا دیتا ہے اکثر
خدا کے گھر سماعت ہو گئی تو