غلام وہم و گماں کا نہیں یقیں کا ہوں
زمین میرا ستارہ ہے میں زمیں کا ہوں
وہ اور ہوں گے پرستار تخت والوں کے
میں جاں نثار شہ بوریا نشیں کا ہوں
سواد روح کے منظر مدینہ جیسے ہیں
خیال آتا ہے میں بھی یہیں کہیں کا ہوں
سنو کہ ورثے میں بٹتی ہوئی امانت ہوں
میں حرف صدق لب صادق و امیں کا ہوں
بھٹک رہا ہوں خلا کے سراب زاروں میں
میں کوئی سجدہ عقیدت بھری جبیں کا ہوں
غزل
غلام وہم و گماں کا نہیں یقیں کا ہوں
سید نصیر شاہ