EN हिंदी
گل زخم کو آنسو کو گہر ہم نے کہا ہے | شیح شیری
gul zaKHm ko aansu ko guhar humne kaha hai

غزل

گل زخم کو آنسو کو گہر ہم نے کہا ہے

محمد منشاء الرحمن خاں منشاء

;

گل زخم کو آنسو کو گہر ہم نے کہا ہے
ہر عیب محبت کو ہنر ہم نے کہا ہے

رعنائی جلوہ کو بصد حسن تیقن
خود اپنا ہی اک عکس نظر ہم نے کہا ہے

کچھ بات تو ہے جس کے سبب سارے جہاں میں
اے دوست تجھے خلد نظر ہم نے کہا ہے

کہنے کو رہ شوق میں راہی تو بہت تھے
منزل کو مگر گرد سفر ہم نے کہا ہے

ہو جن سے غم تیرگیٔ شب کا مداوا
ایسے ہی اجالوں کو سحر ہم نے کہا ہے

حق گوئی کا انجام سمجھ کر بھی اے منشاؔ
جو کہنا تھا بے خوف و خطر ہم نے کہا ہے