EN हिंदी
گل ہو صبا ہو شمع ہو شعلہ ہو چاندنی ہو تم | شیح شیری
gul ho saba ho shama ho shoala ho chandni ho tum

غزل

گل ہو صبا ہو شمع ہو شعلہ ہو چاندنی ہو تم

مجید میمن

;

گل ہو صبا ہو شمع ہو شعلہ ہو چاندنی ہو تم
جھلکی تھی کوہ طور پر بس وہی روشنی ہو تم

تم سے وجود ہے مرا حرکت قلب ہو تمہی
قوت ذہن و دل ہو تم روح کی تازگی ہو تم

وابستہ تم سے جو بھی ہوں مجھ کو وہ غم قبول ہیں
بخشے سکوں جو دائمی بس اک وہی خوشی ہو تم

میرے تخیلات کی پرواز ہو گئی بلند
جب سے نظر کے راستے ذہن میں آ گئی ہو تم

تم سے کہا بھی تھا مجیدؔ افشا نہ کرنا راز عشق
رسوا ہوئے گلی گلی یہ کیسے آدمی ہو تم