EN हिंदी
گل بدن خاک نشینوں سے پرے ہٹ جائیں | شیح شیری
gul-badan KHak-nashinon se pare haT jaen

غزل

گل بدن خاک نشینوں سے پرے ہٹ جائیں

ممتاز گورمانی

;

گل بدن خاک نشینوں سے پرے ہٹ جائیں
آسماں اجلی زمینوں سے پرے ہٹ جائیں

میں بھی دیکھوں تو سہی بپھرے سمندر کا مزاج
اب یہ ملاح سفینوں سے پرے ہٹ جائیں

کرنے والا ہوں دلوں پر میں محبت کا نزول
سارے بوجہل مدینوں سے پرے ہٹ جائیں

میں خلاؤں کے سفر پر ہوں نکلنے والا
چاند سورج مرے زینوں سے پرے ہٹ جائیں

اب تو ہم ظاہری سجدے بھی ترے چھوڑ چکے
اب تو یہ داغ جبینوں سے پرے ہٹ جائیں