EN हिंदी
گہر سمجھا تھا لیکن سنگ نکلا | شیح شیری
guhar samjha tha lekin sang nikla

غزل

گہر سمجھا تھا لیکن سنگ نکلا

اقبال کیفی

;

گہر سمجھا تھا لیکن سنگ نکلا
کسی کا ظرف کتنا تنگ نکلا

جسے نسبت رہی قوس قزح سے
ہواؤں کی طرح بے رنگ نکلا

غزل کے رنگ میں ملبوس ہو کر
رباب درد سے آہنگ نکلا

کوئی بھی ڈھنگ راس آیا نہ کیفیؔ
زمانہ کس قدر بے ڈھنگ نکلا