غبار و گرد نے سمجھا ہے رہنما مجھ کو
تلاش کرتا پھرا ہے یہ قافلہ مجھ کو
طویل راہ سفر پر ہیں پھوٹ پھوٹ پڑا
نہ کیوں سمجھتے مرے پیر آبلہ مجھ کو
شکست دل کی صدا ہوں بکھر بھی جانے دے
خطوط و رنگ کی زنجیر مت پنہا مجھ کو
زمین پر ہے سمندر فلک پہ ابر غبار
اتارتی ہے کہاں دیکھیے ہوا مجھ کو
سکوت ترک تعلق کا اک گراں لمحہ
بنا گیا ہے صداؤں کا سلسلہ مجھ کو
وہ دور دور سے اب کیوں مجھے جلاتا ہے
قریب آ کے بہت جو بجھا گیا مجھ کو
رچا کے ایک طلسم ثوابت و سیار
کشش میں اپنی بلانے لگا خلا مجھ کو

غزل
غبار و گرد نے سمجھا ہے رہنما مجھ کو
عمیق حنفی