EN हिंदी
غبار دل سے نکالا نظر کو صاف کیا | شیح شیری
ghubar dil se nikala nazar ko saf kiya

غزل

غبار دل سے نکالا نظر کو صاف کیا

ذیشان ساحل

;

غبار دل سے نکالا نظر کو صاف کیا
پھر اس کے بعد محبت کا اعتراف کیا

جو وہ نہیں تھا تو میں متفق تھا لوگوں سے
وہ میرے سامنے آیا تو اختلاف کیا

ہر ایک جرم کی پاتا رہا سزا لیکن
ہر ایک جرم زمانے کا میں نے معاف کیا

وہ شب گزارنے آئے گا میرے کوچے میں
ہوائے شام نے دھیرے سے انکشاف کیا

اس انجمن میں میں آیا تھا جن کی مرضی سے
انہیں تمہاری نظر سے مرے خلاف کیا