گوش کر فریاد عاشق جان کر
نالۂ بلبل پہ اے گل کان کر
جب بدل کپڑے کفن کا دھیان کر
غسل میت جان جب اشنان کر
کھال مجھ محو مژہ کی جان کر
رکھ دیا چھلنی کا سینہ چھان کر
مٹ گئے اس کی چقوں کو دیکھ کر
بلبلے ابھرے جو سینہ تان کر
سخت جاں وہ ہوں جو ہو مجھ پر رواں
اسلحے رہ جائیں لوہا مان کر
آگ میں اپنے مثال شمع جل
پر زبان سے اف نہ اے نادان کر
نشتر مژگاں ہو بوندی کی کٹار
بوند بھر پانی پلا احسان کر
اے در یکتا جناب خضر نے
اک مجھے پایا زمانہ چھان کر
جسم زار قیس کا پوچھا جو حال
رکھ دیا مکڑی نے جالا تان کر
غم گناہوں کا نہ کھا شادؔ حزیں
رحمۃ للعالمیں پر دھیان کر
غزل
گوش کر فریاد عاشق جان کر
شاد لکھنوی