EN हिंदी
گورکھ دھندھا ہو جاؤں کیا؟ | شیح شیری
gorakh-dhandha ho jaun kya?

غزل

گورکھ دھندھا ہو جاؤں کیا؟

پربدھ سوربھ

;

گورکھ دھندھا ہو جاؤں کیا؟
میں بھی تم سا ہو جاؤں کیا؟

غزلوں کی بستی سونی ہے
پھر آوارہ ہو جاؤں کیا؟

سچ کا گروی چھڑوانا ہے
تھوڑا جھوٹا ہو جاؤں کیا؟

ساون نے آنسو سے پوچھا
میں بھی کھارا ہو جاؤں کیا؟

سب امیدیں ڈوب رہی ہیں
تنکا تنکا ہو جاؤں کیا؟

گھر دفتر کے بٹوارے میں
آدھا آدھا ہو جاؤں کیا؟

منڈی اب بس اٹھنے کو ہے
تھوڑا سستا ہو جاؤں کیا؟

سب کا ہو کر دیکھ چکا ہوں
واپس خود کا ہو جاؤں کیا؟