EN हिंदी
گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس | شیح شیری
go yan na kisi ko aae afsos

غزل

گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس

قائم چاندپوری

;

گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس
حالت تو ہے اپنی جائے افسوس

دیتے تو دیا میں دل کو لیکن
چارہ نہیں اب سوائے افسوس

ہوں کشتہ میں واں کہ جس جگہ میں
کوئی نہ کسی پہ کھائے افسوس

جوں شمع اگر نہ سر دھنوں میں
کیا کام کروں ورائے افسوس

چلتے ہوئے اہل بزم نے یاں
چھوڑا ہے مجھے برائے افسوس

قائمؔ وہ عمل کہ بعد تیرے
اک خلق کہے کہ ہائے افسوس